En

چین  پاکستان کی امرود کی صنعت کے فروغ  میں مدد کیلئے تیار

By Staff Reporter | Gwadar Pro Aug 11, 2021

اسلام آباد : چین پاکستان کی  امرود کی صنعت کو فروغ دینے اور ا  سکی  برآمدات میں اضافے کے لیے تعاون  کرنے پر  تیار ہے، گوادر پرو  کے مطابق ۔ شیخو پورہ  کے علاقے شرقپور  کے ایک امرود کے   کاشتکار   سلیم احمد ملک نے کہا  ہم تقریبا   2 سے 5 لاکھ روپے فی ایکڑ کماتے ہیں۔ اس سے بھی بہتر، اب ہمارے پاس ایک نئی قسم ہے جسے چائنا گولہ کہتے ہیں۔ اس کے  اعلی معیار اور اچھے  ذائقہ  کی وجہ سے ہمیں زیادہ پیسہ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ برآمد ہماری آمدنی کو دوگنا کر سکتی  ہے۔ پاکستان میں امرود کی کاشت کے لیے  موسم  ساز گار  ہے ۔ اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم (ایف اے او) کے مطابق پاکستان امرود پیدا کرنے والے  صف اول  کے  دس ممالک میں شامل ہے جو گرم، مرطوب مگر خشک موسم اور اچھی زرخیز زمین  سے مالا مال ہیں  ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اعلی معیار کے امرود اگاتا ہے، جو برطانیہ، امریکہ، افغانستان، مالدیپ، عمان، قطر، متحدہ عرب امارات اور چین سمیت کئی ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔ مٹی کا منفرد معیار، درجہ حرارت اور   امرود  اگانے کی ایک طویل تاریخ پاکستانی امرود کو ذائقے اور خوشبو میں خاص بناتی ہے۔ تاہم  پاکستان کے امرود کی پیداوار سالوں سے کم پیداوار اور پودوں کی بیماریوں اور کیڑوں  کے مسئلے کا سامنا کر رہی ہے۔   پاکستان میں جہاں تک پودوں کی بیماریوں اور   کیڑوں کا تعلق ہے ، محکمہ پلانٹ پروٹیکشن  نے بیماریوں اور کیڑوں سے 20ـ50 فیصد معاشی نقصانات ریکارڈ  کیا  ہے۔ ایک حالیہ میڈیا رپورٹ کے مطابق امرود کی پیداوار کیڑوں سے شدید متاثر ہوئی جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو ضلع لاڑکانہ اور اس کے آس پاس 60 سے 70 فیصد تک نقصان پہنچا ہے۔ کیا بدقسمتی  ہے کہ کاشتکار کچھ مارکیٹنگ کے مسائل سے پریشان ہیں،  جس میں  قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور مناسب اسٹوریج سہولیات کا فقدان شامل ہے ۔ تازہ رکھنے کے اقدامات کی کمی کی وجہ سے، امرود کے کاشتکاروں کو مارکیٹ میں مناسب قیمت نہیں مل سکی۔ یہ امرود کی صنعت کی طویل مدتی ترقی کے لیے بھی ناگوار ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے، گوانگسی سب ٹراپیکل کراپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں فروٹ ریسرچ سنٹر کے ڈائریکٹر چن ہاوجن نے نشاندہی کی کہ پاکستان شماریات بیورو (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کی بنیاد پر 2018 میں   پاکستان میں امرود کی اوسط پیداوار 9.03 ٹن فی ہیکٹر تھی۔ تاہم ہمارے  جینیاتی  وسائل  سے نرسری میں کاشت کیے جانے والے امرود کی پیداوار تقریبا   45 سے 60 ٹن فی ہیکٹر تک پہنچ سکتی ہے۔ اس لیے میرے خیال میں پاکستان میں امرود کی اوسط پیداوار میں بہتری کی گنجائش باقی ہے۔ جس طرح چائنا گولا پاکستانی کاشتکاروں کے لیے فوائد لایا ہے، اسی طرح امرود کی اعلیٰ اقسام اور پودے لگانے کی تکنیک سے پاکستان کے امرود کی صنعت کو ترقی ملے گی۔ اس وقت گوانگسی سب ٹراپیکل  کراپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد (یو اے ایف) پاکستان امرود  جینیاتی  وسائل کے تبادلے، سالماتی جینیات وغیرہ کے متعلقہ موضوعات کے لیے مشترکہ تعاون  کر رہے ہیں۔  ہم تعاون کے ابتدائی مرحلے میں ہیں اور پاکستان کی طرف سے ہمیں امرود کے  جینیاتی  وسائل فراہم نہیں کیے گئے   لیکن ہم واقعی خوش اور پاکستان سے ان عمدہ اقسام کو متعارف کرانے کے لیے بے چین ہیں۔ اگر ضرورت ہو تو ہم پاکستان کو اپنے ملک کی جدید ٹیکنالوجیز فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ ہم ایک دوسرے سے سیکھ کر صنعت   کو فروغ دے سکیں۔ اس کے علاوہ، ڈائریکٹر چن نے امرود کی پیداوار بڑھانے کے لیے کیڑوں پر قابو پانے کے پہلوؤں میں   چین پاک تعاون کی تجویز  دی ۔ شرق پور میں امرود فارم کے مالک میاں شہزاد احمد کے مطابق  ایک خاص ''مکھی'' کے ڈنک    پھل سمیت پورے پودے  کو مکمل طور پر  خراب کر سکتے  ہیں۔ چن نے مزید  بتایا کہ '' مکھی'' (  پھلوں کی مکھی) کو کنٹرول کرنے کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ امرود کے پھل کو اس کی نشوونما کے دوران بیگ سے بچایا جائے تاکہ نقصان سے بچا جا سکے۔ یہ سب سے زیادہ عملی اور موثر طریقہ ہے جسے پاکستان کے مقامی کسان پھلوں کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے لے سکتے ہیں۔ ''چین میں  یہ تجارتی امرود  کے معیار کی ضمانت دینے کا بہترین طریقہ ہے۔ ہم انہیں کسی بھی وقت اپنی ٹیکنالوجی فراہم کر سکتے ہیں۔ امرود ایک بہترین صحت مند پھل ہے جس میں آئرن اور وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لیکن شوگر کی مقدار کم ہوتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے امرود ایک بہترین غذائی  جزو ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles