En

پاکستان اور چین جدید علاج قلب کے فروغ میں تعاون کر سکتے ہیں

By Staff Reporter | China Economic Net Aug 5, 2021

بیجنگ :  پاکستانی میڈیکل طالبعلم  نے کہا ہے کہ پاکستان اور  چین جدید  علاج قلب کو فروغ دینے میں تعاون کر سکتے ہیں، پاکستان میں جدید   علاج قلب کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ چین میں کارڈیک انٹروینشنل  تھراپی کی مہارتوں پر گہرائی سے تحقیق کروں گا اور مستقبل میں اپنے ملک میں اپنا حصہ ڈالوں گا۔ یہ بات سینٹرل ساوتھ یونیورسٹی کے تھرڈ شیانگیا ہسپتال کے  پاکستانی  طالبعلم وحید عبدل نے روانی  سے چینی  زبان میں چائنا اکنامک نیٹ کو  انٹرویو میں  کہی  وحید عبد ل نے  کہا کہ جب   میں بچہ تھا، میں نے پاک چین دوستی زندہ باد  کے بارے میں بے شمار بار سنا ہے۔ تب سے مجھے چین کے بارے میں شدید تجسس تھا۔  حال ہی میں  اس نے کامیابی کے ساتھ ڈگری کی درخواست پاس کی ہے اور یہاں کارڈیک انٹروینشنل  تھراپی   میں  پی ایچ ڈی  کی  تعلیم حاصل  کر رہا  ہے۔  اگرچہ اس  کے  خاندان کے بیشتر افراد کاروباری ہیں، مگر وحید عبد ل کے شروع سے ہی مختلف عزائم تھے۔  انہوںنے کہا مجھے امید ہے کہ مجھے  ایسی نوکری ملے گی  جس سے  میں دوسروں کی خدمت اور مدد کر  سکوں ، اس لیے میں نے اپنے کیریئر  کے طور پر میڈیسن  کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا  چین میں اپنی انٹرن شپ کے دوران میں نے محسوس کیا کہنٹرنل میڈیسن  کی سمت میری پسندیدہ اور میرے لیے سب سے مناسب ڈسپلن ہے۔ آخر میں  میں نے اپنی تحقیق   کے طور پر کارڈیالوجی کا انتخاب کیا ۔ ''بائیو میڈیسن اور فارماکو تھراپی'' کے ایس سی آئی جرنل میں ''ہائی موبلٹی گروپ باکس ـ1 قلبی امراض میں سوزش  کے عنوان پر ایک تعلیمی مقالے کے پہلے مصنف کی حیثیت سے، اور  متاثرہ نیکروٹائزنگ پینکریٹائٹس کے جراحی انتظام میں ٹرپل لیمن مسلسل منفی پریشر آبپاشی ایریگیشن کے کلینیکل ایپلی کیشن   کے  مطالعہ کے شریک مصنف کی حیثیت  سے  وحید عبد ل نے کم از کم تین ایس سی آئی جریدے کے مضامین  میں  اپنے پی ایچ ڈی کے لیے نیا ہدف مقرر کیا ہے۔   اس مقام پر  اس نے اپنے ڈاکٹر کے مشیر کے ساتھ بات چیت شروع کی ہے تاکہ تحقیق کی مخصوص سمت کی تصدیق کی جاسکے۔ ذاتی کیریئر کی ترقی کے علاوہ  وحید عبدل پاکستان میں طبی میدان کی ترقی اور پیش رفت پر بھی توجہ دیتا ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں  پاکستان  میں میڈیکل  فیلڈ نے تیزی سے ترقی کی ہے، لیکن ابھی بہتری کی گنجائش باقی ہے۔ لہٰذا متعلقہ جدید ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیم یافتہ صلاحیتیں اب پاکستان میں انتہائی مقبول ہیں۔ میرے خیال میں پاکستان اور چین   دل کے امراض کے حوالے سے   طبی تعاون  میں بہت کچھ کر سکتے ہے۔  پاکستان میں  ماحولیاتی حالات اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے قلبی امراض کے لیے تشخیصی اور ہنگامی حالات عام طور پر محدود ہوتے ہیں۔ اور یہ اکثر طبی وسائل میں عدم توازن کا باعث بنتا ہے۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ بڑے شہروں کے ہسپتال مریضوں کو بروقت علاج مہیا کر سکتے ہیں، لیکن دور دراز اور دیہی علاقوں میں قلبی امراض کے مریض اکثر بروقت تشخیص نہیں کر پاتے، جس کی وجہ سے ان کے علاج میں تاخیر ہوتی ہے۔  انہوں نے کہا  بروقت تشخیص میں تاخیر صحت کے بدتر مسائل کا باعث بنتی ہے جو ممکنہ طور پر روکا جا سکتا تھا۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ پاکستان میں دل کی بیماری  کا  وسیع پیمانے پر  علاج کیا جائے۔ جدید طبی ٹیکنالوجی کو پاکستان کے مقامی حالات کے ساتھ جوڑنے کے لیے  ڈاکٹر واحد عبد ل نے چین میں ایک خاص اقدام سے کچھ  حاصل کیا  ۔ چین میں   امراض قلب  کا پھیلاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں 330 ملین افراد  امراض قلب  میں مبتلا ہیں۔ چین اور پاکستان بلاشبہ ایک ہی وژن اور تعاون کی وسیع گنجائش رکھتے ہیں اور وہ ہے  وسیع تر دیہی علاقوں میں جدید طبی ٹیکنالوجی اور احتیاطی اور علاج معالجے کو پھیلانا۔ اس کے علاوہ  یہ ضروری ہے کہ پاکستانی صحت کا نظام دائمی بیماری کو اپنے صحت کی دیکھ بھال کے ایجنڈے میں شامل کرے۔ مقامی اور آبادی کی سطح پر سی وی ڈی کے خطرے والے عوامل، جیسے تمباکو نوشی، غیر صحت بخش خوراک، جسمانی سرگرمی کی کمی، ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپا کے اثرات کے تعین کے لیے ایک معیاری نگرانی کے نظام کی ضرورت ہے۔ اس پہلو میں یہ چین کی مقامی نگرانی اور اسکریننگ کے منصوبوں سے بھی تجربہ حاصل کر سکتا ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles