En

چین پاکستان میڈیکل کوریڈور دونوں ممالک کیلئے فائدہ مند ہے ، پی ایم اے

By Staff Reporter | Gwadar Pro Aug 5, 2021

اسلام آباد : چین پاکستان میڈیکل کوریڈور (سی پی ایم سی) دونوں ممالک کے عوام   کے طرز زندگی کے لیے مفید  ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ چینی میڈیکل انڈسٹری کے لیے بھی اہم ہے۔گوادر پرو کے مطابق  سی پی ایم سی کو مشترکہ طور پر پی ایم اے اور چائنا میڈیکل ایسوسی ایشن (سی ایم اے) نے دو طرفہ طبی تعاون  کے فروغ  اور پاکستانی اور چینی عوام کی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے شروع کیا ہے۔  جب سے یہ میکانزم  شروع کیا گیا ہے، دو طرفہ طبی  نظام  کو بہتر بنانے کے لیے کئی تقریبات منعقد کی گئی ہیں جن میں زچگی اور امراض نسواں، اینستھیسیولوجی، امراض چشم، آسٹولوجی وغیرہ شامل ہیں۔  یہ بات پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے)، انٹرنیشنل  ریلشن  کے  چیئرمین  اشرف نظامی نے کہی۔ ایک حالیہ انٹرویو میں، سی ایم اے ک   کے ترجمان نے کہا کہ کوویڈ 19 کے دنیا بھر میں پھیلنے کے پس منظر میں، سی پی ایم اے کی اہمیت  تیزی سے نمایاں ہو رہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک  کے درمیان گہرے طبی تعاون پر بات کی جائے ۔ پی ایم اے نے سی ایم اے جیسی خواہش کا اظہار کیا۔ نظامی نے کہا بی آر آئی اور سی پیک    کو دیکھ کر  سی پی ایم سی دونوں ممالک کے لیے طبی شعبے میں ایک تاریخی  ایونٹ  ہے۔ انہوں نے کہا  ہم    پاکستان اور چین کے مابین  معاشی معاملات میں تعاون اور یکجہتی   کو میڈیکل سیکٹر کے  تک  کیوں نہیں بڑھاتے؟ ہمیں اس میدان میں ایک دوسرے سے سیکھنا ہے۔ یقینی طور پر  پاکستان ان تمام مہارتوں اور تحقیق کے لیے بے چین ہے جو چین ک نے حاصل کی ہیں، تاکہ ہم قومی صحت کی سطح کو مستحکم اور موثر انداز میں بہتر بنا سکیں۔ دوسری طرف  چینی ساتھیوں نے بھی پاکستان کی میڈیکل انڈسٹری میں لامحدود صلاحیت دیکھی ہے، اس لیے وہ دو طرفہ تعاون کے لیے مثبت رویہ اختیار کر رہے ہیں۔ پاکستان   میڈیکل انڈسٹری میں چین کے ساتھ رابطے مضبوط  کیو ں کرنا چاہتا ہے کے حوالے سے    پروفیسر نظامی نے  تین حوالے   دیے ۔انہوں نے کہا پہلا اور سب سے اہم عنصر یہ ہے کہ پاکستان اور چین  سدا  بہار اسٹریٹجک شراکت دار ہیں اور دونوں  کے مابین  تاریخی دوستی    ہے ۔ دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں جڑی گہری دوستی نے طبی تعاون کی بنیاد رکھی ہے جس پر ٹھوس اعتماد کی ضرورت ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ چین نے گزشتہ دو دہائیوں میں سائنس اور تحقیق میں بڑی ترقی کی ہے۔ خاص طور پر طبی شعبے میں، چین نے مختلف شعبوں میں مغربی ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، اور دنیا کے صف اول میں آگے بڑھا ہے۔نظامی نے کہا اس کے علاوہ، بی آر آئی اور سی پیک کے تحت آسان پالیسیوں نے سی پی ایم سی کی تعمیر  آسان اور سستی بنانے کو یقینی بنایا ہے۔ جیسا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کوئی بھی تنہا  ترقی نہیں کر سکتا۔انہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ سی پی ایم سی لوگوں کے طرز زندگی  کے لیے فائدہ  مند  ہے۔ انہوں نے کہا چین کی میڈیکل انڈسٹری عروج پر ہے اور عالمی سطح پر  پہنچ گئی ہے۔ پاکستان نے اپنے 216 ملین افراد، میڈیکل انڈسٹری کی ترقی، سازگار پالیسیوں اور دوستانہ لوگوں کے ساتھ چین کو سیکھنے، سرمایہ کاری کرنے اور بات چیت کرنے کے لیے بہت بڑ ا موقع فراہم کیاہے۔ یہ صرف پاکستانی ہی نہیں جو سی پی ایم سی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، بلکہ ہمارے چینی ساتھیوں کے لیے معلومات حاصل کرنے، مہارت کو بہتر بنانے اور باہمی تجربات بانٹنے کا ایک بہترین موقع ہے۔ آخر میں، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سی پی ایم سی، پاکستان اور چین کے درمیان پی ایم اے اور سی ایم اے  دو ممالک  کے مابین طبی تعاون، ایک بہت ہی مثبت علامت ہے جو یقینی طور پر مریضوں،   میڈیکل پریکٹیشنرز اور  ہیلتھ  سائنس پر بہت مثبت اثرات کی عکاسی کرے گی۔ پروفیسر نظامی نے کہا  یقینی طور پر  یہ ایشیا اور دنیا بھر میں بی آر آئی کے تحت ایک اہم اور مثبت کردار ادا کرے گا ۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles