En

چین فوٹوولٹک انرجی میں  پاکستان اور سعودی عرب کی مدد کر رہا ہے

By Staff Reporter | Gwadar Pro Jul 15, 2021

بیجنگ:انرجی چائنا گروپ نے سعودی عرب کے شہر ربیگ میں 300 میگا واٹ ای پی سی فوٹو وولٹک پاور جنریشن (پی وی) منصوبے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ سی پیک کے تحت چین  پاکستان اور سعودی عرب میں پی وی کی ترقی کو مؤثر طریقے سے سپورٹ کر رہا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق امید ہے کہ سعودی منصوبے سے 900 مقامی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور 45300 گھروں کو  گرین توانائی  ملے گی۔  تکمیل کے بعد  اس منصوبے سے ہر سال اوسطا   2240 کلو واٹ بجلی پیدا ہوگی، جس سے پہلے سال 894 ملین کلو واٹ بجلی پیدا ہوگی اور CO2 کے اخراج میں 779900 ٹن کمی واقع ہوگی۔ ایک اندازے کے مطابق 25 سالوں میں بجلی کی کل پیداوار تقریبا 21.4 بلین کلو واٹ ہوگی  اور  CO2 کے اخراج میں تقریبا 18.62 ملین ٹن تخفیف ہوگی، جو سعودی توانائی کے ڈھانچے کو موثر طریقے سے بہتر بنائے گی۔ پاکستان اور سعودی عرب  کے حالات  ایک جیسے   ہیں اور پی وی توانائی کو ترقی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ چینی  اکیڈمی آف سائنس (سی اے ایس) کے اسکالر، چائنا سوسائٹی آف نیچرل ریسورسز (سی ایس این آر) کے ایگزیکٹو سیکرٹری شن لئی نے گزشتہ انٹرویو میں کہا تھا کہ فوٹوولٹک پاور جنریشن کی تیاری کے لئے متعدد بی آر آئی ممالک کو  انرجی  اپنے مکس میں پی وی کا  تناسب بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان اور سعودی عرب  کی بہت ساری  اراضی پر غور کرتے ہوئے  فائدہ مند قدرتی حالات دونوں ممالک کو پی وی توانائی کی ترقی کے لئے مثبت حالات فراہم کرتے ہیں۔ دوسری طرف چین شمسی توانائی کی  مصنوعات کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، جس  کا  دنیا کی برآمدات میں  28 فی صد  حصہ  ہے، جس نے پی وی صنعت میں دنیا کو آگے بڑھایا ہے۔ آسٹریلیا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس اینڈ انجینئرنگ  ٹیکنالوجی کے ممبر شی  چنگ رونگ نے کہا چین نے مسلسل چار سالوں سے پی وی تنصیب کی صلاحیت میں دنیا میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے، اور پی وی توانائی ایک نئی دنیا کھول رہی ہے۔  ای پی سی 30 میگاواٹ پی وی پروجیکٹ،  قائد اعظم  100 میگا واٹ پی وی پروجیکٹ سمیت چین نے پاکستان میں بیشتر پی وی پاور اسٹیشنوں کی تعمیر کے لئے سرمایہ کاری اور معاہدہ کیا ہے۔ بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی (آئی آر ای این اے) کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق  پاکستان میں پی وی انرجی ما رکیٹ میں توسیع جاری رہے گی، جس کا فائدہ چینی سرمایہ کاری سے ہوا ہے۔ گرین بی آرآء سنٹر  کی  جاری کردہ چائنا بی آر آئی انوسمنٹ رپورٹ 2020 کے مطابق  اس مقالے کی خاص بات یہ ہے کہ قابل تجدید توانائی کی سرمایہ کاری (شمسی، ہوا، پن بجلی) چین کی بیرون ملک توانائی کی زیادہ  سرمایہ کاری   ہے ـ جس کا حصہ 2019 میں 38 فیصد سے بڑھ کر 57 فیصد ہوگیا ہے۔ 2020 میں  ان میں ایشیاء کو چینی بی آر آئی کی سب سے بڑی سرمایہ کاری (2020 میں تقریبا   54 فی صد ) حاصل ہے۔ سعودی عرب تیل کی صنعت پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، اس کے نتیجے میں اس کی توانائی اور معیشت کا ایک ڈھانچہ ہے۔ عالمی توانائی کے تناظر میں تیز رفتار تبدیلیوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقیاتی اہداف  کے لئے  سعودی عرب نے اپریل   2016   میں باضابطہ طور پر اپنا ''سعودی ویژن 2030 ''شروع کیا، جو توانائی کی منتقلی اور کاربن میں کمی پر پاکستان کی توجہ کے ساتھ موافق ہے۔ اس کے نتیجے میں  پاکستان، چین اور سعودی ماہرین کا خیال ہے کہ پی وی توانائی کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کی بڑی صلاحیت ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles