En

سی پیک پاکستانی زرعی مصنوعات کی مزید بین الاقوامی منڈیوں میں رسائی کیلئے مدد گار ثابت ہو گا

By Staff Reporter | Gwadar Pro Jul 2, 2021

 اسلام آباد:    چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت زرعی تعاون کے تین اہم اہداف ہیں۔   پہلا پاکستان  کی زرعی تحقیق کے استحکام کو بہتر بنانے میں مدد کرنا۔ دوسرا، پاکستان کی برآمد پر مبنی معیشت  کو فروغ دینا۔ تیسرا، پاکستان میں زرعی پیداوار کے  جدید ترین  عوامل متعارف کروانا۔ یہ بات پاکستان میں چینی سفارتخانے کے زرعی کمشنر ڈاکٹر گو وین لینگ نے چین پاکستان تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے  سی پیک کے تحت زرعی شعبے میں وسعت  کے حوالے سے   کوویڈ۔19 اور ہائیر ایجو کیشن   ،  معاون  پالیسی  اور تحقیق کے ذریعہ فوڈ سیکیورٹی  کے مسائل کو  حل کرنے  کے اعنوان سے ایک ویبنار   سے خطاب کرتے ہوئے کہی    ۔  پاکستان کی معیشت بنیادی طور پر برآمد پر مبنی  ہے اور برآمدات میں زیادہ تر زرعی مصنوعات ہیں۔ ڈاکٹر گو نے کہا   ہم عالمی سطح پر زیادہ سے زیادہ پاکستانی مصنوعات  کو  داخل متعارف کرنے کیلئے  ان    مصنوعات  ویلیو ایڈڈ پروسیسنگ کو فروغ دینا چاہتے ہیں تاکہ یہ عالمی میعار  کے مطابق  ہو ۔ اب، پاکستان سے چاول، آم،  ترشاوا پھل ، خشک گری دار میوے، شہد اور سمندری غذا وغیرہ چین کو برآمد کی جارہی  ہے۔ اس کے علاوہ، ڈاکٹر گو سے ویبینار میں یہ بھی معلوم ہوا کہ اگلے سال پاکستانی پیاز کو چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کا موقع ملے  گا  جیسا کہ  دونوں حکومتیں مزید پروٹوکول پر دستخط کرنے کے لئے  سرگرم ہیں تاکہ مزید پاکستانی مصنوعات جیسے چیری، آلو وغیرہ چین کو برآمد کی جاسکیں۔. ''میں ہمیشہ سوچتا ہوں کہ پاکستان کے گوشت کی مصنوعات   چینی  مارکیٹ میں برآمد کرنے کی   زیادہ صلاحیت موجود ہے کیونکہ چین پوری دنیا سے متعدد گوشت کی مصنوعات درآمد کر رہا ہے، اور پا کستان میں لائیو اسٹاک سیکٹر بہت سی گوشت کی مصنوعات تیار کر رہا ہے۔   تاہم، کھانے اور منہ  کھر کی بیماری کی وجہ سے پاکستان  کی  گوشت کی مصنوعات کو فی الحال چین برآمد کرنے کی اجازت نہیں ملی ہے۔  ڈاکٹر گو نے مزید کہا ہم چین کے زیادہ کاروباری اداروں کو کولڈ اسٹوریج، کولڈ لاجسٹک اور فوڈ پروسیسنگ کی تعمیر میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینے کے لئے  فرری  زون بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ پاکستانی مصنوعات  چین میں داخل ہوسکیں۔  ڈاکٹر گو کے مطابق دونوں حکومتیں جانوروں کی بیماریوں  پر  قابو میں ایک یادداشت (ایم او یو) کے بارے میں بات چیت کر رہی ہیں تاکہ پاکستان کو مویشیوں کے شعبے میں بہتری کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جانب سے گوشت کی مصنوعات کی برآمد کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔ 26 جنوری 2021 کو، پاکستان میں چینی سفارت خانے کے تعاون سے، چین پاکستان زرعی اور صنعتی تعاون انفارمیشن پلیٹ فارم کا آغاز چائنا اکنامک نیٹ اور  چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن نے کیا۔ پلیٹ فارم پر  ہم نے  سیڈ  انڈسٹری ، جانور پالنے، ماہی گیری اور زرعی مصنوعات کی پروسیسنگ، وغیرہ پر تین آن لائن ویبنارز رکھے ہیں۔ چین کو پاکستان کی برآمدات کو مزید فروغ دینے کیلئے ، ڈاکٹر گو نے پاکستانی تاجروں کو چینی مارکیٹ کے حوالے سے  زیادہ  سوچنے کی ضرورت ہے ۔   چین ایک وسیع و عریض ملک ہے جو خود بھی بہت ساری زرعی مصنوعات تیار کر رہا ہے۔ آئیے مثال کے طور پر آم لیں۔ جنوبی چین آم کی بھرمار ہے۔ لہذا، پاکستانی آم برآمد کنندگان سنکیانگ کی طرح چین کے مغربی علاقوں پر زیادہ توجہ دے سکتے ہیں۔  انہوں نے کہا سفارت خانہ باہمی تعاون کو موثر اور عین مطابق بڑھانے کے لئے دونوں ممالک کی معلومات کو شیئر کرنے کا پل ہے۔ ویبنار میں  ایک چینی ٹیکنالوجی جس کا نام 'مکئی سویا بین کی پٹی انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی' ہے، نے کافی دلچسپی اور توجہ مبذول کروائی۔سیچوان زرعی یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹر  محمد علی رضا نے کہا  چین  کی  آبادی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ زمین مسلسل کم ہورہی ہے۔ لہذا انہوں نے بیک وقت دو یا زیادہ فصلیں اگانے کے لئے انٹرکراپنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔دراصل پاکستان کو چین  جیسے  ہی حالات کا سامنا ہے۔ پاکستان میں بھی  انٹرکراپنگ  اپنانے کے امکانات   روشن ہیں ۔ اس وقت پاکستان تقریبا 1.7 سے 1.9 ملین ٹن سویا بین  درآمد کر رہا ہے۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles