En

مشترکہ مستقبل کی تعمیر کے لئے پا ک چین    نوجوانوں  کے    تبادلے ضروری ہیں ، سی ای او پی سی آئی

By Staff Reporter | Gwadar Pro Jun 26, 2021

 

  اسلام آباد : پاکستان اور چین  کے مابین  سفارتی تعلقات کی  70 ویں  سالگرہ  کا جشن   صرف  ریاستی سطح  پر نہیں  بلکہ دونوں ممالک کے عوام کے مابین بھی منایا  جا رہا  ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ  کے مطابق پاک چین انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے کہا  ہے کہ پاکستان میں  اب نوجوان نسل کا   دور میں ہے، اس کی 60 فی صد سے زائد  آبادی   35 سال سے کم  عمر افراد پر مشتمل ہے  لہذا جب ہم پا ک  چین دوستی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہمیں اگلے 70 سالوں  میں  نوجوان نسل کے بارے میں سوچنا ہوگا کیونکہ ہم مشترکہ مستقبل سے افادیت  حاصل  کر سکیں  ہیں  ۔ انہوں نے مزید کہا اگرچہ ہمارے پاس چین پاکستان اقتصادی راہداری ہے، لیکن    بہت سارے پاکستانی نوجوانوں کو چین کے ساتھ ہماری دوستی بارے معلوم نہیں   ہے۔ جب معاشرے کے تمام شعبوں میں چین کی بات کی جاتی ہے تو پاکستان میں بہت زیادہ  خلوص ہوتا  ہے، لیکن ہمارے نوجوان چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کی اہمیت اور تاریخ سے اتنا واقف نہیں ہیں۔ لہذا، اس رشتے میں انہیں اسٹیک ہولڈر بنانا بہت ضروری ہے۔ مصطفی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے عنوان سے ایک مقالہ شائع کیا،  کیس اسٹڈی   کا مقصد عام لوگوں، خاص طور پر نوجوان نسلوں کے سامنے سی پیک کی ایک جامع اور مکمل تصویر پیش کرنا ہے تاکہ وہ  حقیقت  میں  سی پیک   کو سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان  بلند حوصلے  اور انتہائی محب وطن ہیں۔ بہت سارے نوجوان جو بیرون ملک اعلی تعلیم کے لئے جاتے ہیں وہ پاکستان واپس آرہے ہیں، کیونکہ وہ ایک عظیم پاکستان کی تعمیر کی خواہش رکھتے ہیں  جیساکہ چینی نوجوانوں نے اپنے ملک کے لئے بھی  کیا ہے۔ مصطفی نے زور دے کر کہا  کہ وہ جانتے ہیں کہ ہمیں خوشحال مستقبل کی طرف سفر کرنا ہے، جس کے لئے ہمیں مضبوط شراکت داروں کی ضرورت ہے جن سے ہم سیکھ سکتے ہیں اور ان پر انحصار کرسکتے ہیں۔ اور وہ پارٹنر چین ہے  جو ہمارے لئے ہمیشہ موجود رہا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ دنیا کیسے تبدیل ہوتی ہے۔پاکستانی نوجوانوں کی ایک عمدہ نسل کے نمائندے کی حیثیت سے  مصطفیٰ کو 2019 میں پیکنگ یونیورسٹی کی    گورننس سے متعلق ڈونگ فینگ سکالرشپ سے نوازا گیا اور ا س نے  ایک سال تک بیجنگ میں رہنے کا تجربہ  حاصل کیا ۔ مقامی کھانا کھا کر قریب کے پارکوں میں سیر کرنا، اور اپنے چینی دوستوں کے ساتھ روایتی تہوار منا کر، مصطفیٰ نے خود کو چینی  ثقافت میں ڈھال لیا  اور قریب سے مشاہدے کے ذریعہ چینی معاشرے کے بارے میں مزید تفہیم حاصل کی  ۔  بیجنگ میں ایک سال کے تجربے اور 30  سے  زیادہ دوروں کے ساتھ  میں اس شہر میں فروغ پزیر مصنوعی ذہانت،  بگ ڈیٹا، اور ای کامرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہوں، اور یہی بات پاکستان خصوصا  پاکستان کے نوجوانوں کو اپنے   مقصد کیلئے  طے کرنی چاہئے ۔ مصطفی نے نشاندہی کی کہ چین اپنے پانچویں صنعتی انقلاب کا تجربہ کر رہا ہے، اور ہم پاکستان میں بھی ایک ہنر مند مزدور قوت کے ذریعہ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔  چینی یونیورسٹیوں میں بے شمار مواقع میسر آتے ہیں جو خاص طور پر پاکستانی طلبا کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ معاشرے کے بارے میں جاننے  کیلئے ، لوگوں کے بارے میں، ملک کا دورہ کرنا ضروری ہے۔ اور اس سلسلے میں چینی یونیورسٹیاں چینی معاشرے کو قریب سے تجربہ کرانے کا بہترین موقع پیش کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) بہت تعاون کر رہا ہے۔ پی سی آئی کے انتظامات کے تحت، پارلیمنٹیرینز، صحافیوں، اور اسکالرز پر مشتمل نوجوان رہنماؤں کے دو وفود چین تشریف لائے تھے۔ ان میں سے بیشتر شرکاء  کیلئے ،   وزارت خارجہ کے امور، تھنک ٹینکوں اور چین میں یونیورسٹیوں سے منسلک ہونے کا پہلا موقع تھا۔ دارالحکومت   بیجنگ سے  تجارتی  مرکز شنگھائی کا سفر کرتے ہوئے گوانگزو جیسے علاقوں کا بھی دورہ کیا، جو اصلاحات  کی وجہ سے غربت سے نکل چکے ہیں، نوجوان رہنماؤں نے چینی ماڈل آف گورننس کے بارے میں جانکاری حاصل کی اور  موثر پالیسی سازی میں تجربہ حاصل کیا۔  اپنے سفر کے دوران، شرکاء مقامی ثقافت اور خصوصی پکوان  سے لطف اندوز  ہوئے  وسیع تر رینج میں چین پاکستان دوستی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے  پی سی آئی نے ایک مضمون مقابلے کا بھی انعقاد کیا  جس میں تمام صوبوں کے لوگ حصہ لے سکتے   اور پہلا انعام جیت  سکتے  ہیں ۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles