En

چینی   ٹرالرزنے  مون سون سے بچنے کے لئے گوادر  بندر گاہ  پر پناہ  لی

By Staff Reporter | Gwadar Pro Jun 26, 2021

اسلام آباد:  چینی  ٹرالرز نے بحر ہند کے مون سون سے  بچنے کیلئے  وہاں  پڑائو ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے  جس کو     بھارتی میڈیا نے پاکستان میں ماہی گیری کے وسائل  پر  قبضہ  کے طور  پر پیش کیا ہے  ۔ گوادر پرو کے مطابق یہ تمام الزامات  بے بنیاد اور  غیر حقیقت پسندانہ ہیں کراچی میں  چین کے قونصل خانے کے مطابق گوادر  میں لنگر انداز ہونے والے نے   پانچ چینی مچھلی پکڑنے والے ٹرالر نے  27 مئی کو بحر ہند  میں  مون سون  سے بچنے کیلئے  ہنگامی بنیادوں پر  پناہ  لینے  کا مطالبہ کررہے تھے۔ مذکورہ چینی جہاز  گوادر بندرگاہ سے صرف 5   میل کے فاصلے پر تھے اور ا انہوں نے 4 جون کو    پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے)، ماڈل کسٹم کلکٹریٹ گوادر (ایم سی سی گوادر)، گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) اور بلوچستان فشریز ڈیپارٹمنٹ جیسے تمام متعلقہ حکام کو آگاہ کیا ہے۔کراچی میں چینی قونصلیٹ جنرل    کے مطابق یہ چینی  جہاز  ٹرالرز گوادر پورٹ پر  رکنا  چاہیں گے تاکہ مشینوں کی دیکھ  بھال   ، اسٹاک وغیرہ کو بحال کیا جاسکے۔ مون سون سے پناہ لینے والے چینی عملے نے گوادر پرو کو بتایا کہ ماہی گیری   کشتی نومبر 2020 کے آخر میں بحر ہند کے بین الاقوامی پانیوں میں ماہی گیری کے لئے پہنچی۔ چونکہ اس سال مئی کے وسط میں بحر ہند کے شمالی حصے میں جنوب مغربی ہو ائیں تیز تھیں  تو اس  بحری بیڑ ے نے ہوا سے بچنے کے لئے پاکستان کی  سمندر ی حدود میں  داخل ہونا شروع   کر دیا  ماہی گیری کے گرانڈ میں جہاں ہمارا بیڑا چلتا ہے ، ہوا کا جھونکا ہر دن 7-8 کی سطح تک جاسکتا ہے ،سمندری لہریں 2.5-3.6 میٹر تک جا سکتی ہیں۔ اور  اس میں  1-1.8 میٹر تک کا اضافہ ہو   سکتا  ہے ۔ ایسے حالات میں، ماہی گیری کشتیاں خوفناک طور پر کانپتی  ہیں ،  جو  سیفٹی  کیلئے  ایک بہت بڑا خطرہ لاحق ہے، ''عملے کا کہنا ہے کہ   ماہی گیری کے دو جہازوں کے انجن خراب ہو  نے  کے بعد  انھیں جلد سے جلد پناہ حاصل کرنا پڑی۔  گوادر  بندر گاہ ہمار ے  فیشنگ  گرائونڈکے قریب ترین  ہے۔ اور ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان ہمارا آہنی  بھائی ہے، اسی وجہ سے ہم نے  گوادر پورٹ کا رخ کیا۔ چینی فشری کمپنی کے مطابق  وہ پاکستانی  پانیوں میں قیام کے دوران  ان کے پاس بین الاقوامی پانی کے قواعد و ضوابط سے متعلق مکمل    عمل کیا   اور غیر قانونی، غیر اطلاع یافتہ اور غیر منظم (IUU) ماہی گیری نہیں کی  ۔ 11 جون کو پاکستانی میڈیا آزادی نیوز نے یوٹیوب پر ایک ویڈیو شائع کی جس میں ان چینی ماہی گیری کشتیوں کو گوادر بندرگاہ کی طرف جاتے ہوئے دکھایا گیا، جس میں الزام لگایا گیا   کہ چینی ماہی گیری کشتیاں بلوچستان کے ماہی گیری کے وسائل کو لوٹتی ہیں۔ 13 جون کو، ہندوستان کی ایشین نیوز ایجنسی (اے این آئی) نے اس خبر کو ایک مسئلہ بنایا اور گوادر میں چینی ماہی گیر   کشتیاں الزم  کا نشانہ بنی رہی  جو بلوچستان کے عوام  کے وسائل  کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ اور پاکستان کے انگریزی اخبار نے فالو اپ رپورٹ جاری کی۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles