En

پاکستان اور چین کے مابین  شوگر انڈسٹری میں تعاون  سویٹ  انقلاب لائے گا

By Staff Reporter | Gwadar Pro Jun 7, 2021


اسلام آباد:پاکستان میں چینی سفارتخانے کے زرعی کمشنر ڈاکٹر گو وین لینگ نے  کہا ہے کہ  پاکستان اور چین وافر مقدار میں اعلی درجے کی چینی پیدا کرسکتے ہیں اور اسے پوری دنیا میں برآمد کرسکتے ہیں،  دونوں آہنی  بھائیوں کو  پاکستان میں  شوگر کین  انڈسٹری کے فروغ  کے لئے تعاون بڑھا نا  چاہئے ۔   چائنا  اکنامک نیٹ (سی ای این) س کے مطابق ڈاکٹر گو وین لینگ نے  کہا     جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ  چین اور پاکستان کی دوستی ہمالیہ سے اونچی ، سمندر سے   زیادہ گہری  ہے ۔ چین اور پاکستان کے مابین گنے کا تعاون آہنی بھائیوں میں  سویٹ  انقلاب لائے گا اور دونوں ممالک کے مابین دوستی کو حقیقت میں  شہد سے   زیادہ میٹھا کر دے گا ۔  ڈاکٹر گو وین لینگ  آن لائن منعقدہ   چین پاکستان شوگر کین  انڈسٹری کوآپریشن اینڈ ایکسچینج فورم  میں خطاب کررہے تھے جس میں چین اور پاکستان  دونوں کے ماہرین نے شرکت کی اور    تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا   یہ ایک زبردست فورم ہے۔ ہماری ذمہ داری چین اور پاکستان کے لوگوں اور ماہرین کو جوڑنا اور انہیں ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔ یہ ہم جوش و ولولہ کے ساتھ کر رہے ہیں۔ چین اور پاکستان کو گنے کی پیداوار اور پروسیسنگ کو فروغ دینے  کیلئے  ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اعلی درجے  کی  چینی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔   انہوں نے کہا مجھ پر یقین کریں  اگر دونوں آہنی بھائی اس شعبے میں  تعاون بڑھائیں  تو    یہ  دنیا کو چینی برآمد کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں چینی سفارت خانہ فریقین کو  جوڑتا  رہے  گا۔ چینی اکیڈمی آف ٹروپیکل  ایگریکلچر سائنسز (CATAS) کے شعبہ  بین الاقوامی تعاون   کے ڈائریکٹر  لیو کوئی نے  CATAS کے مختلف پہلو  متعارف کرا ے ، اور 'ٹشو کلچر' کی ایک متاثر کن صنعت کاری   کا  اطلاق کیا جو ان کے مطابق گنے  کی  پیداوار میں انقلاب لا سکتا ہے۔   ۔ چینی اکیڈمی آف ٹروپیکل  ایگریکلچر سائنسز  پوری دنیا کے سائنس دانوں کو تربیت دے رہی ہے۔ اس نے 90 سے زائد ممالک کے 4000 شرکا کے لئے 100 تربیتی کورس متعارف کروائے ہیں۔ درمیانی اور طویل مدتی دوروں اور تبادلوں کے لئے ایشیائ، افریقہ، اور لاطینی امریکہ سے 40 سے زیادہ نوجوان سائنس دان CATAS آئے۔انہوں نے مزید کہا کہ CATAS نے اپنے ماہرین کو بیس سے زیادہ ممالک میں زرعی ٹیکنالوجی کی رہنمائی اور توسیع کے  تجربے  کے لئے بھیجا ہے۔  لیو نے کہا کہ CATAS   ٹیکنالوجی کی منتقلی کر رہا ہے اور پاکستان بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا  مقامی سطح پر CATAS  اور زرعی کاروباری اداروں نے مشترکہ طور پر بین الاقوامی ٹیکنالوجی کی منتقلی کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ CATAS  کا پلانٹ ریپڈ پروپیگیشن ریسرچ سینٹر 2003 میں قائم کیا گیا تھا اور بنیادی طور پر پودوں کے ٹشو کلچر اور ٹروپیکل   پودوں کی وٹرو  تحفظ میں مصروف ہے ۔   لیو نے کہا  کہ گزشتہ   تین سالوں کے دوران  مرکز نے تقریبا   140 اقسام  کا  ان  وٹرو کلچر ختم کرد یا  جن کا تعلق 40 سے زیادہ  فیملیز سے ہے  لیو نے مزید کہا کہ ان کا مرکز پاکستانی ماہرین کو تربیت دینے کے ساتھ ساتھ  ٹیکنالوجی کی منتقلی کا آغاز بھی کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا ہم چین ایشیاء پیسیفک ٹراپیکل ایگریکلچر  اور ٹیکنالوجی کو آپریشن  نیٹ ورک قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور امید ہے کہ آپ (پاکستانیوں) کی حمایت حاصل کریں گے۔CATAS کے   انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل با  ئیو سائنس اینڈ بائیو ٹیکنالوجی کے محقق    ڈاکٹر چانگ شوزن نے روایتی بیجوں کے استعمال کو سختی سے مسترد کردیا۔انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا  روایتی بیج لگانے  کاشت  کیلئے  موزوں نہیں ہیں، گنے کی  پیداوار کیلئے   افزائش اور بیماری سے پاک پودے بہترین ہیں ۔ متاثر کن پریزنٹیشن دیتے ہوئے، ڈاکٹر چانگ شوزن نے  واضح کیا کہ بیماریوں سے پاک   مربوط  تکنیکوں کے استعمال سے بیمار کرنے والے  وائرس اور آر ایس ڈی   کو دور کیا جاسکتا ہے، اور تنزلی اور شفافیت   کا مسئلہ بیک وقت حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحتمند پودوں میں بہت ساری خصوصیات ہیں جیسے  اوگاو  کی   زیادہ  شرح، اعلی بڑھوتری   اور اعلی نمو۔انہوں نے کہا کہ صحتمند پودے لگانے سے ماہرین نے چینی   20 سے 40 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ ماہرین نے عام بیجوں کے مقابلہ میں 60 فیصد بیجوں کی بھی بچت کی۔  پاکستان اپنے زر عی  شعبے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کرنے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے ۔

  • comments
  • give_like
  • collection
Edit
More Articles